ایران-روس تعلقات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Jump to navigation خانۂ تلاش میں جائیں
روس اور ایران کے سفارتی تعلقات

روس

ایران
سفارت خانے
روس کا سفارت خانہ، تہران ایران کا سفارت خانہ، ماسکو
مندوب
روسی سفیر ایران میں ایرانی سفیر روس میں

روس اور ایران کے سفارتی تعلقات (انگریزی: Russia–Iran relations) ، (فارسی: روابط ایران و روسیه‎) ، (روسی: Ирано-российские отношения) کا آغاز 1521ء میں ہوا، جب روس اور ایران کے درمیان پہلی بار سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ دونوں ممالک کے تعلقات کی تاریخ طویل اور متنوع ہے، جس میں تجارتی، فوجی، اور ثقافتی روابط شامل ہیں۔ ان تعلقات نے مختلف ادوار میں مختلف تبدیلیاں دیکھیں، جن میں جنگیں، معاہدے، اور دوطرفہ تعاون شامل ہیں[1]۔

تاریخی پس منظر

[ترمیم]

روس اور ایران کے درمیان تعلقات کا آغاز 16ویں صدی میں ہوا، جب دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی اور تجارتی روابط قائم کیے۔ اس وقت دونوں ممالک نے مختلف معاہدوں پر دستخط کیے، جن کا مقصد تجارتی راستوں کی حفاظت اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنا تھا۔ 19ویں صدی میں، دونوں ممالک کے تعلقات میں تبدیلیاں آئیں جب روس نے ایران کے خلاف مختلف جنگیں لڑیں اور اہم علاقوں پر قبضہ کیا۔ ان جنگوں کے نتیجے میں "ترکمانچائی کا معاہدہ" 1828ء میں ہوا، جس نے دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں کا تعین کیا[2]۔

سرد جنگ اور بعد کے تعلقات

[ترمیم]

سرد جنگ کے دوران، سوویت یونین اور ایران کے تعلقات مختلف مراحل سے گزرے۔ 1979ء کے ایرانی انقلاب کے بعد، ایران اور سوویت یونین کے تعلقات میں نمایاں تبدیلیاں آئیں۔ انقلاب کے بعد، ایران نے مغربی طاقتوں سے دوری اختیار کی اور سوویت یونین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا۔ تاہم، ایران عراق جنگ کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بھی آیا، لیکن 1990ء کی دہائی میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک نے نئے سرے سے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کی[3]۔

حالیہ ترقیات

[ترمیم]

روس اور ایران کے موجودہ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا ہے، جن میں توانائی، دفاع، اور معیشت شامل ہیں۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہو چکی ہیں، جو کہ ان کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا ثبوت ہیں۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک نے شام کے تنازعہ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے، جس سے ان کے تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے[4]۔

اقتصادی اور ثقافتی تعاون

[ترمیم]

روس اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے۔ دونوں ممالک نے مختلف تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن کا مقصد باہمی تجارت کو بڑھانا ہے۔ ثقافتی تعلقات کے ضمن میں دونوں ممالک نے تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کو بھی فروغ دیا ہے، جس سے عوامی سطح پر تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں[5]۔

موجودہ چیلنجز

[ترمیم]

روس اور ایران کے تعلقات میں بعض چیلنجز بھی موجود ہیں، جن میں عالمی سیاست، علاقائی تنازعات اور اقتصادی پابندیاں شامل ہیں۔ تاہم، دونوں ممالک نے سفارتی مذاکرات کے ذریعے ان چیلنجز کا سامنا کرنے کی کوشش کی ہے اور اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں[6]۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. The Geopolitics of Iran۔ Springer Nature۔ 2021۔ صفحہ: 25 
  2. Russian-Iranian Relations Since the Collapse of the Soviet Union۔ Oxford University Press۔ 2013۔ صفحہ: 57 
  3. "Russia-Iran Relations in the Post-Soviet Era"۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2023  [مردہ ربط]
  4. Russia and Iran: Strategic Alliance in the Making۔ Palgrave Macmillan۔ 2017۔ صفحہ: 87 
  5. "Iran-Russia Economic and Cultural Ties"۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2023 
  6. "Iran-Russia Relations: Challenges and Opportunities"۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2023  [مردہ ربط]